منہ کا السر بچپن میں شاذ ہی ہوتا ہے لیکن بڑ ے ہونے کے بعد اس سے بہت واسطہ ہے۔ منہ کے السر کی ابتدا میں سنسناہٹ اور جلن محسوس ہوتی ہے۔ پھر منہ میں سرخ گلٹی بن جاتی ہے جو السر یازخم کی شکل کی اختیار کرلیتی ہے۔السر کا علاج نہ کیا جائے تو عموماً یہ چند روز بعد بہترہوجاتے ہیں اور تین ہفتے میں غائب ہوجاتے ہیں لیکن اکثر یہ دوبارہ پیدا ہوجاتے ہیں۔
کافی بڑی تعداد میں لوگوں کویہ شکایت بھی ہوتی ہے کہ ہونٹوں کے آس پاس پھنسیاں نکل آتی ہیں۔ اس شکایت کو تبخال کہتے ہیں تبخال کے وائرس کی وجہ سے اکثر منہ کے اندر بہت سے تکلیف دہ زخم بن جاتے ہیں۔ خصوصاً جب اس وائرس کا جس پر حملہ پہلی بار ہوتا ہے۔ یہ تعدیہ عموماً خودبخود ٹھیک ہوجاتا ہے اور ہمیشہ کے علاج کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن اس کا زور تو معالج سے مشورہ کرہی لینا چاہیے۔
تبخال کا السر ایک سے دوسرے کو لگ سکتا ہے۔ اگر منہ کا السر تین ہفتے سے بھی زیادہ رہے یا سال میں تین چار بار سے بھی زیادہ لوٹ کر آئیں یا ان کا تعلق بخار‘ اسہال درد سر جلد ی پٹھوں یا بیماری کے عام احساس جیسی علامات سے ہو تو معالج سے مشورہ کریں کیونکہ کبھی کبھار یہ السر شدید نوعیت کی خرابی کی نشان دہی کرتے ہیں جن میں منہ کا سرطان اور ایڈز بھی شامل ہیں۔
مروجہ دوائوں کے علاوہ کچھ گھریلو طریقے بھی منہ کے السر کے علاج کیلئے تجویز کیے جاتے ہیں۔ ایک علاج یہ ہے کہ کیتلی میں دس ٹی بیگ ڈال کر ان پر کھولتا ہوا پانی ڈالیے اور آدھے گھنٹے تک دم دیجئے۔ پھر اس میں سے آدھی پیالی نکال کر منہ میں ڈالیے اور پانچ منٹ تک گھماتے رہیے۔ پھر تھوک دیجئے یہ عمل دن میں چار بار کیجئے۔ اگر السر دیر تک رہے جس کی وجہ سے کوئی طبی خرابی ہو تو چائے دانی میں ایک چمچہ پسی ہوئی ادرک اور تین چمچے دار چینی ڈال کر کھولتا ہوا پانی ڈالیے اور بیس منٹ تک دم دیجئے۔ دم کے دوران اس میں ایک چھوٹی کٹی ہوئی مولی اس میں ملائیے۔ پھر اسے چھان کر دو دو گھنٹے کے وقفے سے ایک پیالی پیجئے۔(اقتباس عبقری فائل 1)
٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں